Friday, 24 September 2021

 Bacteria and viruses are both microscopic organisms that can cause disease in humans. While these microbes may have some characteristics in common, they are also very different. Bacteria are typically much larger than viruses and can be viewed under a light microscope. 

Disease:

While both can cause disease, viruses are not living organisms, whereas bacteria are. Viruses are only "active" within host cells which they need to reproduce, while bacteria are single-celled organisms that produce their own energy and can reproduce on their own. Bacteria serve many vital roles in nature outside of being infectious.

Size:

Viruses are about 1,000 times smaller than bacteria and are visible under an electron microscope. 

Reproduction:

Bacteria are single-celled organisms that reproduce asexually independently of other organisms. Viruses require the aid of a living cell in order to reproduce.

Infection:

Bacterial and viral infections are often related

While bacterial and viral infections are different, they are often related.


Severe cases of viral pneumonia often end up with an associated bacterial infection. This is particularly true with COVID-19, where up to 50% of the severely ill hospitalised patients have developed a bacterial infection. So, despite COVID-19 being caused by a virus, antibiotics are really important to treat the associated bacterial infections.

Antibiotics resistance:

As antibiotic-resistant bacteria are an increasing global problem, researchers at IMB are investigating the surface activity of bacteria at molecular level and have discovered how they elude the human immune system .

Treat to resistance bacteria:

 They are also looking at developing new therapies to treat resistant bacteria, and working to help researchers around the world discover new antibiotics. 


We’re now well on the way to developing preventative therapies, biomarkers and vaccines to foil these elusive microbial assassins from plaguing our world.



حیران کن معلومات

 ر جانور کا خون سرخ نہیں ہوتا۔  ...


 حاملہ عورت کے جسم میں خون کی مقدار حمل کے 20 ویں ہفتے تک 50 فیصد بڑھ جائے گی۔  ...


 ہمارے خون میں 0.2 ملی گرام سونا ہوتا ہے۔

انسان کے جسمانی وزن کا تقریبا  7 فیصد خون پر مشتمل ہوتا ہے۔

بلڈ پلازما بنیادی طور پر پانی سے بنا ہوتا ہے

انسانی بالغ جسم کا 60 فیصد پانی ہے۔  ایچ ایچ مچل ، جرنل آف بائیولوجیکل کیمسٹری 158 کے مطابق ، دماغ اور دل 73 فیصد پانی پر مشتمل ہوتے ہیں ، اور پھیپھڑوں میں تقریبا 83 فیصد پانی ہوتا ہے۔  جلد 64 فیصد پانی پر مشتمل ہے ، پٹھوں اور گردوں میں 79 فیصد ، اور یہاں تک کہ ہڈیاں بھی پانی میں ہیں: 31 فیصد۔

۔کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ جب آپ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں تو وہ پہلی بار مشعل سے آپ کی زبان کیوں چیک کرتا ہے؟  وجہ یہ ہے کہ ہماری زبان ہماری صحت کے آئینے کا کام کرتی ہے۔  بعض بیماریوں میں آپ کی زبان کا رنگ بدلنے کا رجحان ہوتا ہکھلی آنکھوں سے چھینکنا ناممکن ہے 

کھلی آنکھوں سے چھینکنا ناممکن ہاگر دل کی تمام بڑی بیماریوں کو ختم کر دیا جائے تو انسانی زندگی کی توقع 9.78 سال بڑھ جائے گی۔


یہ ایک حقیقت ہے کہ انسان کے منہ میں دنیا سے زیادہ بیکٹیریا ہوتے ہیں۔

جب جب طاقت بڑھانے کی بات آتی ہے تو جبڑا انسانی جسم کے مضبوط ترین حصوں میں سے ایک ہے۔



Thursday, 23 September 2021

Amazing facts about biology

 1)Our bone marrow produces 260 billion red blood cells (RBCs) and 135 billion white blood cells (WBCs) per day.

2   It’s impossible to sneeze with your eyes open.

3 More human twins are being born now than ever before. ..

4 Have you ever wondered that when you go to a doctor, why he checks your tongue with a torch at the first instance? The reason is, our tongue acts as a mirror of our health. Certain diseases have the tendency to change the colour of your tongue

5 Thirst not only occurs when the body loses a lot of fluids but also occurs due to increased levels of salt in the blood. The reason being salt tends to bind water


6 What’s the largest organ of the human body? Quite surprising, but the answer is your skin.

7 The relation between your thumb and your nose is - the length of your thumb is equal to the length of your nose

8 Every nucleus in the human body has DNA of 6 feet 

9 The jaw is one of the strongest parts of the human body when it comes to exerting force۔

10 The life of an eyelash is no more than 5 months.

11 Did you know, the power generated by our brain is enough to illuminate a bulb? Yes, it is at the time when we’re awake۔

12 Human life expectancy would increase by 9.78 years if all the major cardiovascular diseases were eliminated.

13  In seahorses, the male gives birth to a young one.

14 Do you know that messages from the human brain, travel all along the nerves at up to 200 miles an hour?

15 Do you know human’s nose and ears they do not stop growing?

16 Did you know that human’s little finger has over 50% of the hand’s strength?

17 It is a fact that in a human mouth there are more bacteria than there are in the world.

Tuesday, 21 September 2021

بچوں کی کردارسازی میں ماؤں کا کردار

 بچوں کی کردارسازی میں ماؤں کا کردار

کردار پینسل گم ہونے کے دو خوبصورت واقعات


 پہلا:  

ایک ڈاکو کا کہنا ہے کہ: 

میں چوتھی کلاس میں تھا ایک دن  جب میں مدرسے سے گھر واپس آیا  میری پینسل گم ہوگٸی میں نے جب اپنی والدہ کو بتایا تو انہوں نے مجھے سزا کے طور پر بہت مارا !!!

اور مجھے بہت زیادہ گالیاں دیں  اور مجھےبے عقل کہا اور یہ کہ مجھ میں زمہ داری کا احساس نہیں اور بھی اس کے علاوہ جو بھی کہہ سکتی تھیں وہ کہا۔۔۔

اپنی والدہ کے اتنی سختی کےنتیجے  میں میں نے خود سے پکا ارادہ کیا کہ اب اپنی والدہ کے پاس خالی ہاتھ نہ جاٶں گا اس کے لیے میں نے ارادہ کیا کہ میں اپنی کلاس کے ساتھیوں کے قلم چرا لوں گا۔


آنے والے دن میں میں نے منصوبہ بنایا اور میں نے ایک یا دو قلم چرانے پر اکتفاء نہ کیا بلکہ اپنی کلاس کے تمام لوگوں کے قلم چرا لیے کام کے شروع میں میں ڈرتے ڈرتے چوری کرتا تھا پھر آہستہ آہستہ مجھے حوصلہ ملا اور میرے دل میں ڈر کی کوئی جگہ نہ رہی ایک ماہ گزرنے کےبعد مجھے اس کام میں وہ لذت نہ رہی جو شروع میں تھی پھر میں نے ساتھ والی کلاسز میں جانے کا ارادہ کیا ایک کلاس سے دوسری کلاس تک جاتے جاتے آخر کار سکول کے پرنسپل کے کمرے تک چلا گیا۔


یہ سال عملی تجربہ لینے کا سال تھا اس میں میں نے نظری اور عملی دونوں طرح سے چوری کرنے کا سیکھا پھر اس کے بعد میں پیشہ ور ڈاکو بن گیا۔


 دوسرا: 

ایک والدہ کا کہنا ہے: 

جب میرا بیٹا دوسری کلاس میں تھا وہ جب مدرسے سے واپس آیا تو اپنی پنسل گم کر کے آیا۔

میں نے اس سے پوچھا پھر آپ نے کس چیز کے ساتھ لکھا ؟ 

اس نے کہا: میں نے اپنے کلاس فیلو سے پینسل مستعار لی ,میں نے اس سے کہا : آپ نے اچھا کام کیا لیکن آپ کے کلاس فیلو نے کیا کیا جب اس نے آپ کو لکھنے کے لیے اپنی پینسل دے دی؟


 کیا اس نے آپ سے کچھ کھانا لیا یا پینے کی چیز یا کوئی مال؟


اس نے کہا نہیں اس نے ایسا کچھ نہیں کیا۔

والدہ نے اس سے کہا: اے میرے بچے اس نے بہت ساری نیکیوں کا سودا کیا  وہ آپ سے بہتر کیسے ہوا؟

کیوں نہ آپ بھی ایسی نیکیاں کمایٸں؟


اس نے کہا یہ کیسے ہوگا؟ 


والدہ نے کہا: عنقریب ہم آپ کے لیے دو قلم خریدیں گے 

ایک قلم سے آپ لکھیں گے اور دوسرے قلم کو ہم "قلم الحسنات" کا نام دیں گے!!!

اور ایسا ہم اس لیےکریں گے کہ اگر کوئی اپنا قلم لانا بھول جائے یا جس سے گم ہوجائے تو آپ اس کو یہ دے دیں گے اور جب ان کا کام مکمل ہوجائے گا تو آپ اس کو ان سے واپس لے لیں۔

اس سوچ سے میرا بیٹا بہت خوش ہوا اور اس پر عمل کرنے سے اس کی خوشبختی میں بہت اضافہ ہوا اس نے اپنےبیگ میں ایک قلم اپنے لکھنے کے لیے رکھا اور ایک قلم *قلم الحسنات*!!

اس واقعہ میں سب سے عجیب بات یہ تھی کہ میرے بیٹے کو مدرسے جانا سخت ناپسند تھا اور وہ پڑھنے میں بھی کمزور تھا۔

پھر جب اس نے اس سوچ پر تجربہ کیا تواسے مدرسے سے محبت ہوگٸی۔ ( مسئلہ کا ان ڈائریکٹ حل)


اور یہ اس وجہ سے ہوا کہ وہ کلاس کا تارہ بن گیا تو سب اساتذہ اسے پہچاننے لگے اور سارے کلاس فیلوز مشکل میں اس کی تعریف کرتے۔


جس کسی کا قلم گم جاتا وہ اس سے قلم لیتا اور استاد کو جب پتا چلتا کہ کوئی اس لیے نہیں لکھ رہا کہ اس کے پاس قلم نہیں تو استاد کہتے۔۔۔ کہاں ہے احتیاطی قلم رکھنے والا؟ 


نتیجتاً میرے بیٹے کو مدرسے سے محبت ہوگٸی وہ آہستہ آہستہ پڑھائی میں بھی اچھا ہوگیا۔

اور خوبصورت بات یہ ہے کہ آج وہ اپنی تعلیم مکمل کرچکا ہے اس نے شادی کی اسے اللہ نے اولاد دی لیکن وہ آج بھی *قلم الحسنات* نہیں بھولا

اور آج وہ ہمارے شہر کے سب سے بڑے ویلفیٸر کا انچارج ہے۔ 


بہت اعلیٰ سبق ہے ماؤں کے لیے،


بچوں کو اچھی سوچ دینا ان کے نہ صرف دنیاوی اعمال اور کردار سنوارتا ہے بلکہ آخرت بھی۔

جبکہ منفی سوچ  اس کے برعکس اس کے اعمال کے ساتھ ساتھ آخرت بھی لے ڈوبتی ہے۔


 *اسی لیے قوموں کے کردار اور اخلاق کو سنوارنے میں ماؤں کا بہت بڑا کردار ہے۔* 

نوعمری کا زمانہ کتنی اہمیت رکھتا ہے کہ زندگی کے بعض تجربات یا تو بچے کا رخ راہ راست کی طرف کر دیتے ہیں ، دوسری صورت میں وہ  گمراہی کے راستوں پر چل پڑتا ہے ۔


کھانا بناتے ہوۓ زیادہ بنا لیں کہ کسی اور کو بھی بھجوا دیں گے۔

کپڑے لیتے ہوۓ کبھی ایک جوڑا اضافی لے لیں کسی اور کو دے دیں گے۔

سودا سبزی پھل آٹا خریدتے وقت کچھ چیزیں ایسی لے لیں جو کسی اور کو بھی دے دیں گے۔

باہر جاتے ہوۓ کھلے پیسے ساتھ رکھیں کہ کسی کو دے دیں گے۔

اپنے بچوں کی فیس کے ساتھ 

کسی ایک اور کی فیس بھی لگا لیں۔

بعض دفعہ اپنا دل اداس  بھی ہو تو دوسروں سے ملتے ہوئے مسکرا لیں کہ مسکراہٹ ہی کسی اور کے کام آ جائے گی۔

اپنے لیے سادگی کیسے اپنائیں؟

اس میں بھی کسی اور کو کچھ نہ کچھ دینے کا نسخہ ہی کار گر ہے۔ 

جب کسی اور کو دینے کی فکر غالب آ جائے تو خود پہ لگانے کا شوق کم ہو جاتا ہے۔ 

جب ذوق بدلتا ہے تو اس کے مطابق عمل بدل جاتا ہے۔

جیسا ذوق ہو گا ویسی ہی زندگی گزرے گی ۔

حاصل مطالعہ۔

کسی  ایک جیسے منفی واقعے کا اثر مختلف افراد پرمختلف ہوتا ہے۔ پنسل گم ہونے پر دونوں ماؤں کا ردعمل مختلف تھا۔ جبکہ واقعہ تو ایک جیسا ہی تھا۔ یہ اثرات کا مختلف ہونا اور پھر ردعمل کا مختلف ہونا یہ سب ان کے انداز فکر کے مطابق تھا۔ یہ انداز فکر کیسے بنتا ہے؟ ماحول۔ والدین اساتذہ دوست ، زندگی کے تجربات یہ سب انداز فکر کو ترتیب دیتے ہیں۔

بچوں کی کردارسازی میں ماؤں کا کردار
کردار پینسل گم ہونے کے دو خوبصورت واقعات
 پہلا:
ایک ڈاکو کا کہنا ہے کہ:
میں چوتھی کلاس میں تھا ایک دن جب میں مدرسے سے گھر واپس آیا میری پینسل گم ہوگٸی میں نے جب اپنی والدہ کو بتایا تو انہوں نے مجھے سزا کے طور پر بہت مارا !!!
اور مجھے بہت زیادہ گالیاں دیں اور مجھےبے عقل کہا اور یہ کہ مجھ میں زمہ داری کا احساس نہیں اور بھی اس کے علاوہ جو بھی کہہ سکتی تھیں وہ کہا۔۔۔
اپنی والدہ کے اتنی سختی کےنتیجے میں میں نے خود سے پکا ارادہ کیا کہ اب اپنی والدہ کے پاس خالی ہاتھ نہ جاٶں گا اس کے لیے میں نے ارادہ کیا کہ میں اپنی کلاس کے ساتھیوں کے قلم چرا لوں گا۔
آنے والے دن میں میں نے منصوبہ بنایا اور میں نے ایک یا دو قلم چرانے پر اکتفاء نہ کیا بلکہ اپنی کلاس کے تمام لوگوں کے قلم چرا لیے کام کے شروع میں میں ڈرتے ڈرتے چوری کرتا تھا پھر آہستہ آہستہ مجھے حوصلہ ملا اور میرے دل میں ڈر کی کوئی جگہ نہ رہی ایک ماہ گزرنے کےبعد مجھے اس کام میں وہ لذت نہ رہی جو شروع میں تھی پھر میں نے ساتھ والی کلاسز میں جانے کا ارادہ کیا ایک کلاس سے دوسری کلاس تک جاتے جاتے آخر کار سکول کے پرنسپل کے کمرے تک چلا گیا۔
یہ سال عملی تجربہ لینے کا سال تھا اس میں میں نے نظری اور عملی دونوں طرح سے چوری کرنے کا سیکھا پھر اس کے بعد میں پیشہ ور ڈاکو بن گیا۔
 دوسرا:
ایک والدہ کا کہنا ہے:
جب میرا بیٹا دوسری کلاس میں تھا وہ جب مدرسے سے واپس آیا تو اپنی پنسل گم کر کے آیا۔
میں نے اس سے پوچھا پھر آپ نے کس چیز کے ساتھ لکھا ؟
اس نے کہا: میں نے اپنے کلاس فیلو سے پینسل مستعار لی ,میں نے اس سے کہا : آپ نے اچھا کام کیا لیکن آپ کے کلاس فیلو نے کیا کیا جب اس نے آپ کو لکھنے کے لیے اپنی پینسل دے دی؟
 کیا اس نے آپ سے کچھ کھانا لیا یا پینے کی چیز یا کوئی مال؟
اس نے کہا نہیں اس نے ایسا کچھ نہیں کیا۔
والدہ نے اس سے کہا: اے میرے بچے اس نے بہت ساری نیکیوں کا سودا کیا وہ آپ سے بہتر کیسے ہوا؟
کیوں نہ آپ بھی ایسی نیکیاں کمایٸں؟
اس نے کہا یہ کیسے ہوگا؟
والدہ نے کہا: عنقریب ہم آپ کے لیے دو قلم خریدیں گے
ایک قلم سے آپ لکھیں گے اور دوسرے قلم کو ہم "قلم الحسنات" کا نام دیں گے!!!
اور ایسا ہم اس لیےکریں گے کہ اگر کوئی اپنا قلم لانا بھول جائے یا جس سے گم ہوجائے تو آپ اس کو یہ دے دیں گے اور جب ان کا کام مکمل ہوجائے گا تو آپ اس کو ان سے واپس لے لیں۔
اس سوچ سے میرا بیٹا بہت خوش ہوا اور اس پر عمل کرنے سے اس کی خوشبختی میں بہت اضافہ ہوا اس نے اپنےبیگ میں ایک قلم اپنے لکھنے کے لیے رکھا اور ایک قلم *قلم الحسنات*!!
اس واقعہ میں سب سے عجیب بات یہ تھی کہ میرے بیٹے کو مدرسے جانا سخت ناپسند تھا اور وہ پڑھنے میں بھی کمزور تھا۔
پھر جب اس نے اس سوچ پر تجربہ کیا تواسے مدرسے سے محبت ہوگٸی۔ ( مسئلہ کا ان ڈائریکٹ حل)
اور یہ اس وجہ سے ہوا کہ وہ کلاس کا تارہ بن گیا تو سب اساتذہ اسے پہچاننے لگے اور سارے کلاس فیلوز مشکل میں اس کی تعریف کرتے۔
جس کسی کا قلم گم جاتا وہ اس سے قلم لیتا اور استاد کو جب پتا چلتا کہ کوئی اس لیے نہیں لکھ رہا کہ اس کے پاس قلم نہیں تو استاد کہتے۔۔۔ کہاں ہے احتیاطی قلم رکھنے والا؟
نتیجتاً میرے بیٹے کو مدرسے سے محبت ہوگٸی وہ آہستہ آہستہ پڑھائی میں بھی اچھا ہوگیا۔
اور خوبصورت بات یہ ہے کہ آج وہ اپنی تعلیم مکمل کرچکا ہے اس نے شادی کی اسے اللہ نے اولاد دی لیکن وہ آج بھی *قلم الحسنات* نہیں بھولا
اور آج وہ ہمارے شہر کے سب سے بڑے ویلفیٸر کا انچارج ہے۔
بہت اعلیٰ سبق ہے ماؤں کے لیے،
بچوں کو اچھی سوچ دینا ان کے نہ صرف دنیاوی اعمال اور کردار سنوارتا ہے بلکہ آخرت بھی۔
جبکہ منفی سوچ اس کے برعکس اس کے اعمال کے ساتھ ساتھ آخرت بھی لے ڈوبتی ہے۔
 *اسی لیے قوموں کے کردار اور اخلاق کو سنوارنے میں ماؤں کا بہت بڑا کردار ہے۔*
نوعمری کا زمانہ کتنی اہمیت رکھتا ہے کہ زندگی کے بعض تجربات یا تو بچے کا رخ راہ راست کی طرف کر دیتے ہیں ، دوسری صورت میں وہ گمراہی کے راستوں پر چل پڑتا ہے ۔
کھانا بناتے ہوۓ زیادہ بنا لیں کہ کسی اور کو بھی بھجوا دیں گے۔
کپڑے لیتے ہوۓ کبھی ایک جوڑا اضافی لے لیں کسی اور کو دے دیں گے۔
سودا سبزی پھل آٹا خریدتے وقت کچھ چیزیں ایسی لے لیں جو کسی اور کو بھی دے دیں گے۔
باہر جاتے ہوۓ کھلے پیسے ساتھ رکھیں کہ کسی کو دے دیں گے۔
اپنے بچوں کی فیس کے ساتھ
کسی ایک اور کی فیس بھی لگا لیں۔
بعض دفعہ اپنا دل اداس بھی ہو تو دوسروں سے ملتے ہوئے مسکرا لیں کہ مسکراہٹ ہی کسی اور کے کام آ جائے گی۔
اپنے لیے سادگی کیسے اپنائیں؟
اس میں بھی کسی اور کو کچھ نہ کچھ دینے کا نسخہ ہی کار گر ہے۔
جب کسی اور کو دینے کی فکر غالب آ جائے تو خود پہ لگانے کا شوق کم ہو جاتا ہے۔
جب ذوق بدلتا ہے تو اس کے مطابق عمل بدل جاتا ہے۔
جیسا ذوق ہو گا ویسی ہی زندگی گزرے گی ۔
حاصل مطالعہ۔
کسی ایک جیسے منفی واقعے کا اثر مختلف افراد پرمختلف ہوتا ہے۔ پنسل گم ہونے پر دونوں ماؤں کا ردعمل مختلف تھا۔ جبکہ واقعہ تو ایک جیسا ہی تھا۔ یہ اثرات کا مختلف ہونا اور پھر ردعمل کا مختلف ہونا یہ سب ان کے انداز فکر کے مطابق تھا۔ یہ انداز فکر کیسے بنتا ہے؟ ماحول۔ والدین اساتذہ دوست ، زندگی کے تجربات یہ سب انداز فکر کو ترتیب دیتے ہیں۔

Most important biology Questions

 Why do Babies have More Bones than an Adult Human Being?


The answer to the question is intriguing indeed. We all know the basic biological fact that a human body has 206 bones, but the babies have more bones than an adult. A baby has 300 bones in its body. The reason behind this is that babies have flexible cartilage which is a strong tissue softer than a bone in their body and as they grow with time this cartilage gets stronger and hardens itself thus turning into a bone. The interesting biological fact is that some bones combine and fuse.


 Q)How do Baby Birds Get Oxygen Inside Their Eggs?


This question has been a mystery for several years and is still not known by many people all around the world. Amazing facts on biology tells us about how bird babies get oxygen even inside the egg. As the baby grows with time it breathes in the oxygen that is present in the air sack and gives out carbon dioxide. The eggshell is not an opaque surface which it looks like. There are tiny pores that allow the carbon dioxide to leave the shell and let the oxygen enter. A basic biologic fact is that a chicken egg comprises more than 7000 pores on the shell. you know why babies have more bones than adults




Organ systems in Human body

 

The human body has 12 organ systems

The 12 human body systems are the

1) cardiovascular system,

 2)the digestive system

,3) the endocrine system, 

4)the immune system

, 5)the integumentary system, 

6)the lymphatic system, 

7)the muscular system,

 8)the nervous system,

 9)the reproductive system, 

10)the respiratory system,

 11)the skeletal system, and 

12)the urinary system.

All of these systems work together to ensure that our bodies work correctly:

All of these are only some of the main functions of each system, but each system performs many others.

Thursday, 9 September 2021

Farmane Ali


 





Scientific name of animals

 Animals are called by their scientific name due to not confused by  common name that is called different in different country.or may be one country has different common name of one thing.

Example:

   The scientific name of onion is Allium cepa but it's really be confused with the common name just like pyaz onion Ganda or many more that's why scientific name has more importance than common name.

The currently accepted scientific name for 
American black bear is Ursus americanus

The red fox (Vulpes vulpes) is the largest of the true foxes and one of the most widely distributed members of the order Carnivora, being present across the entire Northern Hemisphere including most of North America, Europe and Asia, plus parts of North Africa.
We, NOAA Fisheries, have completed a 5-year review of the Indus River dolphin (Platanista gangetica minor) under the Endangered Species Act of 1973, as amended (ESA).
The snow leopard (Panthera uncia), also known as the ounce, is a felid in the genus Panthera native to the mountain ranges of Central and South Asia.